19-Oct-2022-تحریری مقابلہ خواہش
حج کی خواہش تھی مگر پلے ذر نہ تھا
حضرت سید نا عمر بن عبد العزیز علیہ رحمۃاللہ العزیز نے ایک بار اپنے غلام مزاحم سے فرمایا: میری حج کی خواہش ہے، کیا تمہارے پاس کچھ رقم ہے؟ عرض کی: دس دینار سے کچھ زائد ہیں ۔ فرمایا: اتنی ہی رقم میں حج کیونکر ہوسکتا ۔ ہے! کچھ ہی دن گزرے تھے کہ مزاہم نے عرض کی : یا امیـر الـمـؤمـنين! تیاری کیجئے ،ہمیں بنو مروان کے مال سے 17 ہزار دینار(سونے کی اشرفیاں) مل گئے ہیں۔ فرمایا: ان کو بیت المال میں جمع کروا دو، اگر یہ حلال کے ہیں تو ہم بقدر ضرورت لے چکے ہیں اور اگر حرام کے ہیں تو ہمیں نہیں چاہئیں ۔ مزاحم کا بیان ہے کہ جب امیر المؤمنین نے دیکھا کہ یہ بات مجھ پر گراں ( ناگوار ) گزری ہے تو فرمایا: دیکھو مزاحم ! جو کام میں اللہ تعالیٰ کے لئے کیا کروں اسے گراں (بوجھ) نہ سمجھا کرو، میرا نفس ترقی پسند اور خوب سے خوب تر کا مشتاق (طلبگار ) ہے ، جب بھی اسے کوئی مرتبہ ملا اس نے فوراََ اس سے بلند تر مرتبے کے حصول کی کوشش شروع کر دی ، دنیاوی مناصب (یعنی عہدوں) میں سے بلند تر منصب ( یعنی عہدہ) خلافت ہے جو میرے نفس کو حاصل ہو چکا ہے ، اب یہ صرف اور صرف جنت کا مشتاق ہے۔ (سیرت عمر بن عبدالعزیز ابن عبدالحکم ۵۳)
اس حکایت میں ان لوگوں کے لئے درس عبرت ہے جو رشوت سود، جوۓ ،تجارت میں دھوکا اور جھوٹ جیسے ناجائز ذرائع سے دولت اکٹھی کرتے ہیں اور اسی میں سے حج کر کے سمجھتے ہیں کہ ہم نے بہت بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے ۔خبر دار ! یہ کامیابی نہیں بلکہ "چوری اور سینہ زوری‘" والا معاملہ ہے اور اس کا انجام بہت بھیا نک ہے ۔حدیث شریف میں ہے: جو مال حرام لے کر حج کو جاتا ہے جب لبیک کہتا ہے، تو اللہ عزوجل اس شخص سے ارشادفرماتا ہے: نہ تیری لبیك قبول ، نہ خدمت پذیر ( یعنی منظور ) اور تیراج تیرے منہ پر مردود ہے، یہاں تک کہ تو یہ مال حرام جو تیرے قبضے میں ہے اس کے مستحقوں کو واپس دے ۔
shweta soni
21-Oct-2022 01:25 PM
👌👌
Reply
Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI
20-Oct-2022 04:15 PM
Subhan Allah
Reply
Sona shayari
20-Oct-2022 06:38 AM
بہت خوب
Reply